Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

اصحاب صفہ کا نصاب

محسن انسانیت پر نازل ہو نے والے کلام الہٰی کے اولین لفظ  " اقراء" سے تعلیم  کی اہمیت کا اندازہ لگایا  جا سکتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے معلم کتاب و حکمت کی بعثت ہی بحیثیت معلم کے   فر مائی ،چنانچہ سفر وحضر ، رات دن ،ہر حال میں آپکی ذات مبارکہ متحرک درسگاہ تھی ۔ مختلف حالات و واقعات میں ایک لاکھ سے زائد تلامذہ اور اصحاب نے آپ سے تعلیم پائی ، لیکن اس مقصد بعثت کی باقاعدہ آدائیگی کی خاطر آپ نے مسجد نبوی کے ایک کنارے میں مستقل جگہ منتخب فر مائی۔ جو اپنے سائبان کی وجہ سے  " صفہ " ،کہلائی۔

جن ہستیوں نے اس درسگاہ میں مبتوع کی اتباع میں لیل و نہار لگا دیئے ان کا نام " اصحاب صفہ " ہے ۔اس درسگاہ کے لئے آج کی زبان میں جامعہ یا یونیورسٹی کی تعبیر اختیار کی جاسکتی ہے۔ اور اصولی طور پر اس یو نیورسٹی کا  نصاب

1۔بز بان قر آن                            2۔ قراءت قرآن مجید                                     3۔ تز کیہ

4۔ تعلیم کتاب                              5۔ تعلیم حکمت                                             6۔ اور علم نو کی تعلیم 

اصحا ب صفہ نے اپنے آپ کو صرف اور صرف دین سیکھنے اور مقاصد نبوت کے حصول کے لیے وقف کر دیا تھا۔ یہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہمہ وقت لسان نبوت سے جھڑنے والے بے بہا گوہر سمیٹنے کی فکر میں رہتے ،تعلیم وتعلم، ذکرو اذکار باہمی مذ اکرہ احادیث کے علاوہ ان کی اور کوئی مصروفیت نہ تھی۔ بیرونی طلبہ یعنی نو وار دین اور وفود ، دور دراز مقامات اور قبائل سے درسگاہ نبوی میں حاضر ہو کر قرآن و سنت ۔تفقہ اور شرائع اسلام کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ اور واپس جا کر اپنے علاقوں اور قبیلوں میں دینی تعلیم عام کرتے ۔ارباب توکل،اصحاب تبتل کی جماعت جو لیل و نہار تز کیہ نفس کے لیے اور آپﷺ کی صحبت و معیت میں علم و حکمت پانے کے بعد یہی جماعت اس مدنی مر کز سے فیض یاب ہو کر ایک دن پھر خود ہی مسند تعلیم وار شاد پر فائز ہوئی۔

 فر مان نبویﷺ ہے

«نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا، فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ»[1]

 اﷲ تعا لی اس شخص کو خوش و خرم  رکھے ، جس نے میری احادیث کو سنا اسے یاد کیا اور اسے اچھی طرح ذہن نشین کر لیا۔ اورپھر اسے آگے پہنچایا۔ کتنے دانائی کے حاملین ہیں، جو دانائی کو ان تک پہنچانے والے ہیں جو ان سے زیادہ دانا ( فقہیہ) ہیں۔ اصحاب صفہ مذ کورہ بالا حد یث کا مظہر اتم بنے اور اطراف ممالک میں علوم نبوی کی ترویج و اشاعت میں ہر ممکن کردار ادا کیا ۔ ان صحابہ نے امارت ، قضا، تعلیم اور علوم نبوی کی تعلیم و تبلیغ میں قابل ذکر خد مات انجام دیں۔



[1]۔ السجستانی، سليمان بن الأشعث ، أبو داود (م: 275ھ)، سنن أبي داود ،المحقق: محمد محيي الدين عبد الحميد، المكتبة العصرية، صيدا – بيروت،س۔ن،ج3،ص322،رقم الحدیث:3660؛  الترمذي ،محمد بن عيسى بن سَوْرة ، أبو عيسى (م: 279ھ)، سنن الترمذي، شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر،ط2، 1395 ھ- 1975ء، کتاب العلم،رقم الحدیث:  2658


Post a Comment

0 Comments