Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

جون 2021 سے داخلے سے لے کر ڈگری تک تمام نظام آٹومیٹک ہوگا، کسی طالب علم کے پاس فیس کے پیسے نہیں تومفت تعلیم دینے کو تیار ہیں.پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم VC AIOU

 



اسلام آباد(24 جنوری 2021)

دنیا کی دوسری اور ایشیاء و افریقہ کی پہلی فاصلاتی نظام تعلیم کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے آج رات سچ ٹی وی کے پروگرام "سچ کا سفر" میں گفتگو کرتے ہوئے کئ اہم اعلانات کیے ہیں۔

میزبان ساجد ترین سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے تقریباً 14 لاکھ طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں جو پاکستان میں سب سے زیادہ انرولمنٹ ہے جہاں طلبہ کو بنا کسی طبقاتی نظام  کے اور بلاتفریق تعلیم دی جارہی ہے ان کا کہنا تھا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں 600 ملین روپے کی خطیر رقم کی لاگت اور دنیا کی بہترین کمپنیوں کے معاونت سے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرتے ہوئے سوفٹ وئیر اور ڈیجیٹل سسٹم لایا جارہا ہے جس کی شروعات ہم نے مارچ 2019 میں کیں اور دسمبر 2020 تک ہمیں ثمرات ملنا ہوچکے ہیں جبکہ جون 2021 تک تمام نظام کو ڈیجیٹل کردیا جائے گا اور طلبہ کو داخلے سے لے کر ڈگری تک ہر چیز  کیبورڈ پر آٹومیٹک طریقے سے  مہیا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی جنوبی ایشیاء کی پہلی یونیورسٹی ہوگی جہاں کوالٹی انشورنس کا نظام لایا جارہا ہے جہاں نظام تعلیم کے معیار کو جانچا جائے گا اور تمام تر منصوبہ جات،ٹرانسپرینسی، تعلیم کے معیار کو جانچنے کے لیے ہر چیز کو ڈیجیٹل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس میں جامعات کے لیے سب سے بڑا مسلہ آن لائن کلاسز کا اجراء تھا تا ہم ان کے برعکس علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ایک دن میں 110 کلاس رومز سے 1لاکھ 43 ہزار طلبہ کو مستفید کیا اور یہ عمل یونیورسٹی میں ہونے والی ڈیجٹلائزیشن کی صرف ایک جھلک تھی۔

انہوں نے کہا کورونا وائرس کی وبا کے دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی اہمیت کا اور افادیت کو پوری قوم نے سمجھا ہے تاہم ہم نے 21 ویں صدی میں داخل ہوتے ہی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تعلیم کو جدید خطوط سے استوار کرنے کے لیے تگ و دو تیز کردی ہے جبکہ ہم نے دنیا بھر میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی جس میں افریقہ بھی شامل ہے ان کے لیے بھی داخلے کا اعلان کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ  ہم بی ایس پروگرام کے مکمل سمسٹر کی داخلہ فیس صرف 1400 روپے لے رہے ہیں جبکہ بلوچستان اور قبائلی اضلاع کے طلبہ کے لیے کوئ فیس نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ عنقریب ہم گلگت بلتستان میں بھی فری تعلیم شروع کررہے ہیں جہاں طلبہ سے کوئ فیس نہیں لی جائے گی۔

ضرورت مند طلبہ کی تعلیم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی طالب علم کے پاس اگر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں داخلے کے لیے فیس نہیں تو ہم "Students Support Funds"کے زریعے ایسے ہر طالب علم کو فری تعلیم دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بطور کمپیوٹر کے استاد ہونے کے ناطے میں ہر وقت یہی دیکھتا ہوں کہ ملک کی سب سے بڑی جامعہ میں  کیسے آسان اور جدید طریقے سے قوم کے افراد تک تعلیم پہنچانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔انہوں کے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننا کسی چیلنج سے کم نہ تھا مگر میں نے یہ چیلنج قبول کیا کہ قوم کو ہر بچے کو اب روایتی طور سے ہٹ کر ڈیجیٹل طریقے سے تعلیم دینا میرا  مشن ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا کہ فاصلاتی نظام تعلیم یا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کی جانے والی ڈگری کی اہمیت نہیں دراصل ایک من گھڑت گمان ہے اور آج دنیا کی بہترین جامعات بھی فاصلاتی نظام تعلیم کے ماڈل کو اپنا رہی ہیں تاہم آنے والے چھ ماہ میں علامہ اقبال یونیورسٹی ٹیکنالوجی میں دنیا کی بہترین جامعات کی صف میں کھڑی ہوگی ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم کا اہم انٹرویو کا مکمل حصہ دیکھنے کے لیے یونیورسٹی کے آفیشل پیج " Life at AIOU" کو وزٹ کرتے رہیں۔

Post a Comment

0 Comments