انسان کی زندگی میں معاشی مسئلہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ معاشی اعتبار اگر کوئی شخص سے مسائل کا شکار ہو تو وہ کوئی بھی کام ذہنی یکسوئی سے سر انجام نہیں دے سکتا۔ مالی اعتبار سے مضبوط و مستحکم ہونا، اچھا روزگار حاصل کرنا اور اپنے کاروبار یا ملازمت میں ترقی حاصل کرنا ہر انسان کی ابدی خواہش ہوتی ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا نظام حیات ان اصولوں پر ترتیب دیا گیا ہے جو بہت سے معاملات میں شریعت اور دین سے متصادم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ دین الہی کی طرف مائل ہوتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں اس کے احکامات پر عمل پیرا ہونا چاہتے ہوں، ان کے لئے معاشی زندگی میں کچھ مخصوص نوعیت کے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ اس تحریر کا مقصد ان مسائل کا جائزہ لینا اور ان کے مناسب حل کے لئے تجاویز پیش کرنا ہے۔
دین دار افراد کو اپنے کیریئر کے اعتبار سے ہم دو طبقات میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک تو وہ لوگ ہیں جو دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنی زندگیوں کو مکمل طور پر دین کی تعلیم و تبلیغ کے لئے وقف کردیا ہوا ہے۔ یہ افراد عموماً فل ٹائم دینی خدمات انجام دیتے ہیں۔
دوسرے وہ لوگ ہیں جو عام سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور اپنے خاندان، اساتذہ، دوستوں، کسی دینی حلقے یا جماعت کے زیر اثر دین کی طرف مائل ہوتے ہیں اور اس پر عمل کرنے اور اس کی خدمت کرنے کو اپنا نصب العین قرار دیتے ہیں۔ یہ افراد عموماً دین کی خدمت کو ایک پارٹ ٹائم مشغلے کے طور پر اختیار کرتے ہیں اور اپنی معاش کے لئے کسی کاروبار یا ملازمت پر انحصار کرتے ہیں.
0 Comments