Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

زلزلہ کیوں اور کیسے آتا ہے؟؟؟

*



زلزلہ کیوں آتا ھے ؟


*جواب :*

زلزلہ آنے کا حقیقی سبب تو اللہ پاک کا ارادہ و حکم ھے اور *عالمِ اسباب میں زلزلہ کا اصلی باعث لوگوں کے گناہ ہیں* اور

زلزلہ اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ ایک قاف نامی پہاڑ تمام زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور اس کے ریشے, بڑے درخت کی جڑوں کی طرح, زمین کے اندر ہی اندر سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں, جس جگہ زلزلے کا حکم ہوتا ہے تو وہ پہاڑ اس جگہ کے ریشے کو جنبش و حرکت دیتا ہے جس کی وجہ سے زمین ہلنے لگتی ھے


*چنانچہ سیدی اعلحضرت امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :*

"اصلی باعث *آدمیوں کے گناہ* ہیں ، اور پیدا يوں ہوتا ہے کہ ایک پہاڑ تمام زمین کو محیط ہے اور اس کے ریشے زمین کے اندر اندر سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں جیسے بڑے درخت کی جڑیں دور تک اندر اندر پھیلتی ہیں، جس زمین پر معاذاللہ زلزلہ کا حکم ہوتا ہے وہ پہاڑ اپنے اس جگہ کے ریشے کو جنبش دیتا ہے زمیں ہلنے لگتی ہے۔"

*( فتاوی رضویہ جلد 27 صفحہ 93 رضا فاؤنڈیشن لاہور )*


اس حوالے سے *فتاوی رضویہ* میں ایک تفصیلی فتویٰ بھی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ : 

*اعلحضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ :*

نسبتِ زلزلہ مشہور ہے کہ زمین ایک شاخ گاؤ پر ہے کہ وہ ایک مچھلی پر کھڑی رہتی ہے

جب اس کا سینگ تھک جاتا ہے تو دوسرے سینگ پر بدل کر رکھ لیتی ہے اس سے جو جنبش و حرکت زمین کو ہوتی ہے اس کو زلزلہ کہتے ہیں

اس میں استفسار یہ ہے کہ سطح زمین ایک ہی ہے، اس حالت میں جنبش سب زمین کو ہونا چاہیے، زلزلہ سب جگہ یکساں آنا چاہیے

گزارش یہ ہے کہ کسی جگہ کم ، کسی مقام پر زیادہ، کہیں بالکل نہیں آتا بہرحال جو کیفیت واقعی اور حالت صحیح ہو، اس سے معزز فرمائیے؟

*تو سیدی اعلحضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا :*

"زلزلہ کا سبب مذکورہ زبانِ زدِ عوام, محض بے اصل ہے اور اس پر وہ اعتراض نظرِ بظاہر صحیح و صواب۔

*اہل سنت* کے نزدیک ہر چیز کا سبب اصلی محض ارادۃ ﷲ عزوجل ہے جتنے اجزاء کے لیے ارادہ تحریک ہوا, انہیں پر اثر واقع ہوتا ہے *اس کا سبب وہ نہیں جو عوام بتاتے ہیں*

سببِ حقیقی تو وہی ارادۃ ﷲ ہے ، اور عالمِ اسباب میں باعثِ اصلی بندوں کے معاصی یعنی گناہ ۔ 

*"ما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم و یعفو عن کثیر"*


تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے تمہارے ہاتھوں کی کمائیوں کا بدلہ ہے, اور بہت کچھ معاف فرمادیتا ہے۔(ت)

(القرآن الکریم ۴۲ /۳۰ )

*(فتاوی رضویہ جلد 27 صفحہ 94, 95, 96 بحَذفِِ و بتغیرِِ رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم 

کتبہ

*ابواسیدعبیدرضامدنی*


زیادہ سےزیادہ شیئر کریں

Post a Comment

0 Comments