Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

پنجاب پبلک سروس کمیشن سکینڈل اور اس کے اثرات



.تحریر:  بلال سعید. ایم فل

پنجاب پبلک سروس کمیشن ایک ذمہ دار ادارہ ہے جو کہ پنجاب گورنمنٹ کے تمام اداروں کیلئے سٹاف کی سلیکشن کرتا ہے اسی سلسلے میں پنجاب پبلک سروس کمیشن نے11 اکتوبر 2020 کو تحصیلدار کی 58 پوسٹوں کیلئے اشتہار دیا جس پر ایک لاکھ تین ہزار چار سو ستاسی (103487) امیدواروں نے اپلائ کیا.  پنجاب پبلک سروس کمیشن نے 2 اور 3 جنوری 2021 کو تحصیلدار کا تحریری امتحان منعقد کرنے کا شیڈول جاری کیا جو کہ کرونا جیسی وبا کی موجودگی میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کرنا کسی طور بھی ایک حماقت سےکم نہ تھا بہر حال امیدواروں کو رول نمبر سلپس جاری کر دی گئیں. 2 جنوری کو صبح 9 بجے امیدواروں کو اپنے اپنے امتحانی سنٹر پر پہنچنا تھا اور تمام امیدوار اتنی سخت سردی میں اپنے اپنے امتحانی سنٹر پر پہنچے تو پتہ چلا کہ پیپر کینسل ہو گیا ہے جس پر امیدواروں میں غم و غصے کی کیفیت طاری ہو گئی اور بعد میں پتہ چلا کہ پیپر لیک ہونے کے باعث کینسل ہوا ہے اور لیک کرنے والے بھی پنجاب پبلک سروس کمیشن کے اپنے ہی ملازم تھے


 ایک بات میں یہاں پر واضح کرتا چلوں

 کہ پنجاب کے 36 اضلاع ہیں اور پورے پنجاب میں سات امتحانی سنٹر ہیں جو کہ لاہور, ملتان, ڈی جی خان, بہاولپور, راولپنڈی, فیصل آباد اور سرگودھا ہیں اور تمام طالب علم  پنجاب کے 36 اضلاع, 146 تحصیلؤں, 25875 گاؤں اور دور دراز کے ڈیرہ جات اور کچی أبادیؤں سے بڑی مشکل سے ان سنٹرز تک پہنچتے ہیں پیپر کا وقت صبح 9 بجے کا ہوتا ہے اس لئے طالب علم دور دراز کے علاقوں سے کئی کئی گھنٹوں کا سفر کر کے سنٹر سٹی ایک دن ایڈوانس پہنچ کر ہوٹلون میں رات گزارتے ہیں 

طالب علموں کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کا ایک ٹسیٹ مرد امیدواروں کو اوسطاً تین ہزار (3000) جب کہ خواتین امیدواروں کو اوسطاً چھ ہزار میں پڑھتا ہے کیونکہ سفر اور حالات محفوظ نہ ہونے کے باعث خواتین کو اپنے ساتھ کسی عزیز کو لے جانا پڑتا ہے یہ کم و بیش اندازہ ہے جب کہ دور افتادہ طالب علموں کا اس سے بھی زیادہ خرچہ ہوتا ہے اور سونے پر سہاگہ کے مصداق کہ یہ سارے امیدوار   /95 فیصد سے بھی زیادہ پہلے سے ہی بےروزگار ہوتے ہیں اور ایک جاب کی امید کے سہارے سارے  خرچے اور سفری مشکلات برداشت کرتے ہیں اس کے علاوہ اپلائ کرنے کی فیسیں الگ سے ادا کرتے ہیں جب کہ کرپٹ مافیا چند افورڈ ایبل اور بااثر امیدواروں کو پیپر لیک کرنے کے ساتھ ساتھ فائنل سلیکشن کی پہلے سے ہی ڈیل طے کر چکا ہوتا ہے اور یوں کرپٹ مافیا اہل اور حق دار امیدواروں کی ساری محنت اور مشکلات  پر پانی پھیر دیتا ہے 

کسی بھی محکمے میں سٹاف کی ریکروٹمٹ بہت ہی حساس معاملہ ہوتا ہے کیونکہ أگے جا کے اسی سٹاف نے اپنی اپنی  کیپیسٹی   میں اداروں کو چلانا ہو تا ہے اور غیر شفاف 

ریکروٹمٹ کے دو بڑے نقصان ہوتۓ ہیں 

ایک طرف تو یہ چور دروازے سے آ ۓ لوگ دن دگنی رات چگنی کرپشن کر کے ادارے تباہ کر دیتے ہیں اور دوسری طرف  

پنجاب پبلک سروس کمیشن جیسے ادارے میرٹ کا گلا گھونٹ کر طالب علموں کی سولہ سے اٹھارہ سال کی محنت پہ پانی پھیر دیتے ہیں اور نوجوان طالب علموں کو بے روزگاری اور مایوسی کی دلدل میں دھکیل کر دہشتگردی اور خودکشیؤں تک پہنچا دیتے ہیں

 پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانبداری کے متعلق پہلے بھی لوگوں کو شکوک تھے لیکن بظاہر عدم ثبوتوں کی وجہ سے لوگ خاموش تھے جب کہ حالیہ تحصیلدار کے لیک شدہ پیپر نے پنجاب پبلک 

 سروس کمیشن کی ساکھ کو سرف مشکوک ہی نہیں بلکہ متنازعہ بھی بنا دیا ہے اور یہ شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ میرٹ کے ساتھ یہ کھلواڑ کافی پرانا کھلیا جا رہا ہے  اس لیے اب وقت اور حالات کا تقاضا اور طالب علموں کا مطالبہ بھی یہی ہے کہ  پنجاب پبلک سروس کمیشن  کے 

موجودہ چیئرمین  کی تقرری جنوری 2018 سے لے کر 2جنوری 2021 تک جتنی بھی سلیکشن پنجاب پبلک سروس کمیشن کے زریعے ہوئ ہیں ان کی غیرجانبدار investigation کی جائے اور جہاں جہاں بھی خرد برد پائ جائے وہ سب تعیناتیاں invalid قرار دی جائیں اور وہ تمام ٹیسٹ دوبارہ کنڈ کٹ کروائے جائیں. اور بشمول تحصیلدار کے یہ تمام ٹیسٹ دوبارہ  کنڈ کٹ کروانے کا سارہ خرچہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ملازمین بشمول چیئرمین سے recover کیا جائے جن کی بد عنوانی  سے طالب علموں کے مستقبل سے فٹبال کھیلا  گیا. اس طرح ادارے کی ساکھ بھی بحال ہو جائے گی اور مستقبل میں کسی کو ایسی بدعنوانی کرنے کی جرأت بھی نہیں ہو گی ورنہ دوسری سورت میں یوں ہی ملک اور ادارے برابر تباہ ہوتے رہیں گے 

آ خری بات کہ کر بات ختم کرتا ہوں anti corruption أج  سے نہیں بلکہ شروع دن سے موجود ہے اور ان کے اتنا دیر تک سو ۓ رہنے پر طالب علموں کا احتجاج بھی ہے اور شکایت بھی لیکن دیر أ ید درست أ ید کے مصداق Anti corruption کی اس شاطر کارروائی پر داد دیتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور متاثرہ امیدواروں کو انصاف فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی جائے. شکریہ.

Post a Comment

0 Comments